Orhan

Add To collaction

محبت نہیں عشق یے

محبت نہیں عشق یے
از قلم این این ایم
قسط نمبر10

بابا آپ کے بیٹے نے آپکا سر فخر سے بلند کر دیا آج اپکو آپکے بیٹے پر فخر ہوگا حدیب گاڑی سے اتر کر اپنے باپ کے پاس آیا اور ان کے گلے لگ کر کہنے لگا  ۔چٹاخ تھپڑ کی آواز پورے گھر میں گونجی تھی اپنی گندی زبان سےمجھے بابا مت کہنا اور تم کہہ رہے ہو مجھے تم پہ فخر ہوگا اس زلیل حرکت کے بعد بھی اگر شادی نہیں کرنی تھی تجھے تو پہلے بتاتاایسے بھری برادری میں ہمیں رسوا تو نا کرتا فخر کی بات کرتے ہو مجھے شرم آتی ہے تمہیں اپنا بیٹا کہتے ہویے مجھے شرم آرہی ہے عین نکاح والے دن بھاگ گیا ماہروش کو چھوڑ کر نکل جا اس گھر سے تیرا اب اس گھر سے کوئی بھی تعلق نہیں حدیب کے گھر آنے پر تو انور صاحب کا غصہ آسمان کو چھونے لگا ۔ ہم چلتے ہیں یہ آپ کے گھر کا معاملہ ہے آپ خود حل کریں ماہروش بہت بے رخی سے بولی تھی ماہروش کے منہ سے یہ الفاظ سن کر تو حدیب کے ہوش اڑ گئے یہ کیا بکواس کر رہی ہو تم اور یہ کس لحجے میں بات کر رہی ہو تم ہم سےحدیب اسے جھنجھوڑتا ہوا بولا مسٹر حدیب شاہ آفندی اپنے ہاتھ پیچھے کریں ورنہ میرے شوہر ہیں میری حفاظت کرنے کے لیئے ماہروش بے حد سفاکی سے بولی شوہر کیا مطلب ہے تمہارا حدیںب نے حیرانی سے پوچھا کیوں اگر آپ میری عزت کو آپنے ے پاؤں کے نیچے روندتے ہوئے چلے جائیں گے تو میں آپکے پیچھے جان دیں دوگی کیا اگر آپ مجھ سے شادی نہیں کریں گے تو کیا کوئی اور بھی نہیں کرے گا دنیا کے سارے لڑکے مر گئے ہیں کیاماہروش حدیب کی جان نکالنے والی باتیں کرگئی تھی چلیں حسیب  ماہروش نے حسیب کی جانب دیکھتے ہوئے کہا اور وہ دونوں گاڑی کی طرف بڑھ گئے  ماں یہ ماہروش کیا کہہ رہی ہے آپ روکے نا اسے وہ اس طرح کیسے کر سکتی ہے حدیب طاہرہ بیگم کے سامنے کھڑا ہوا تھا ارے چپ کر جا چپ کر جا ورنہ میرا بھی ہاتھ آٹھ جائے گا تجھ پر  طاہرہ بیگم ماتھا پیٹتے ہوئیں صوفے پر بیٹھ گئیں ما ما ما ابھی الفاظ اسکے منہ میں ہی تھے وہ ماہروش کی گاڑی کی طرف بھاگا ماہروش ماہروش میری بات تو سنوں مگر گاڑی  مین گیٹ سے باہر نکل گئی ۔ بھائی صاحب انورمیاں دیکھو بھائی صاحب کو کیا ہوگیا انور صاحب اپنے کمرے کی طرف بڑھ رہے تھے کے طاہرہ بیگم کی آواز پر پیچھے دیکھا طاہر صاحب زمین پر گرے ہوئے تھے اور ہاتھ دل پر رکھا ہوا تھا  طاہر کیا ہوا افتخار  جلدی سے گاڑی نکالو جھی صاحب ابھی نکالتا ہوں  انور صاحب  نوکر کی مدد سے طاہر صاحب کو اٹھا کر گاڑی تک لائے حدیب جو وہی گیٹ کے پاس بیٹھا تمام صورتحال سمجھنے کی کوشش کر رہا تھا انھیں دیکھ کر ان کی طرف بھاگا چاچو کیا ہوگیا ہٹ پیچھے اگر میرے بھائی کو کچھ بھی ہوا تو میں تمہاری جان نکال لونگا انور صاحب  دھاڑے تھے 

   1
0 Comments